صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 9 مئی 2025
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
مسلمان خاندان
>
بچوں کی دنیا
1
2
3
4
5
6
7
شریر لڑکا
ایک تھا لڑکا بڑا شریر /نام تھا اس کا نور نذیر
خوانچے والا
خوانچے والے خوانچہ لا /خوانچہ لا
منّے کی ماں
منے کی ماں نے / انڈا ابالا
شیخ چلی
آج ہم آپ کو ایک بچے سے ملواتے ہیں کہ اسی کے گھر چلتے ہیں، جہاں وہ اور اس کے امی ابو بھی رہتے ہیں، اس کے دو اور بھی بھائی ہیں۔ وہ بچہ بے حد اچھا ہے، ہر کام کرتا ہے
شیر اور کتا
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کتّا شیر سے ملا اور اسے سلام کیا- شیر نے جوابا سلام کیا اور پوچها: کہو کیسے آئے؟ کتا بولا: میں تم سے کشتی لڑنا چاہتی ہوں-
کسان اور بکرا
آج ہم آپ کو ایک ڈھیٹ بکرے کی کہانی سناتے ہیں۔ جس کو ایسا لگتا تھا کہ کسی کی آواز سنائی ہی نہ دیتی ہو۔
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا
ایک روز ایک دیہاتی نے گدهے پر بار لادا اور اس پر سوار ہو کر شہر کا رخ کیا- گدها بوڑها اور کم زور تها اور رستہ دور اور ناہموار تها- اچانک گدهے کا سم ایک سوراخ میں پهنسا اور وه زمین پر گر گیا-
گپ شپ
بلی کو سمجھانے آئے / چوہے کئی ہزار
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ چهارم)
بهیڑیے نے کہا میں تمهاری درخواست قبول کرتا ہوں لیکن جس چیز کا تم ذکر کررہے ہو کہاں ہے- گدهے پیسوں سے خریدے جاتے ہیں، لفظوں سے نہیں-
ٹوٹ بٹوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ / باپ تھا اس کا میر سلوٹ
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ سوّم)
بهیڑیے نے پوچها، کیا؟ کیا چاہتے ہو؟
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ دوّم)
گدها سوچ رہا تها: اگر ميں چل سكتا تو ہاته پاؤں مارتا اور كوشش كر كے صورت حال سے نپٹ ليتا-
نہر میں آگ
نہر میں اک دن /لگ گئی آگ
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا
ایک روز ایک دیہاتی نے گدهے پر بار لادا اور اس پر سوار ہو کر شہر کا رخ کیا-
کالا ریچھ
ریچھ نچانے والا آیا / ریچھ نچانے والا
كوّا اور كبوتر
ايک دفعه كا ذكر ہے ايك كبوتر اپنے بچے كو اڑنے كا طريقه سكها رہا تها. دونو ايك درخت كے قريب پهنچے تو اس كي ايك شاخ پر بيٹه گئے تا كه تهكن دور كركے پهر اڑنے لگيں- نچلي شاخ پر ايك خالي گهونسلا تها-
کھیرا
منے نے کھیرا ، چاقو سے چیرا / منے کی بہنیں
نرالا شہر
ایک نرالا شہر / شہر کے اندر نہر
سانپ کی دم
سانپ کی دم مڑوڑ دو / چلائے تو چھوڑ دو
ٹر ٹر
کرئے ٹر ٹر ، کرے ٹر ٹر / تری لاری ، تری موٹر
كوّا اور كبوتر (حصّہ هشتم)
قاضي بولا: الله تمهيں بركت دے، اب جب مجهے صحيح صورت حال معلوم ہوگئي، ميں بهي تجهے رسوا نہيں كروں گا-
گڑیا
عذرا کی گڑیا / سوئی ہوئی ہے
منے رو لے
ہولے ہولے ہولے/ رو لے منے رو لے
پتے کی بات
آؤ آؤ تمہیں سناؤں / یارو ایک پتے کی بات
راجا رانی
آؤ بچو سنو کہانی / ایک تھا راجا
كوّا اور كبوتر (حصّہ هفتم)
كبوتر بولا: مجهے يہ جان كر خوش ہوئي كہ سچائي اور نيك نامي كا كتنا فائده ہے ليكن قاضي صاحب، ميں آپ كو يہ بتانا ضروري سمجهتا ہوں كہ يہ گهونسلا ميرا نہيں
كوّا اور كبوتر (حصّہ ششم)
ہدہد نے چند لمحوں كے ليے غور كيا، پهر بولا: بہت خوب، ميرے خيال ميں گهونسلا كبوتر كو ملنا چاہيے-
كوّا اور كبوتر (حصّہ پنجم)
كوّا بولا: اگر قاضي كا حكم ہو تو ميں اس گهونسلے سے هاته اٹها لوں گا ليكن مجهے اميد ہے كہ مجه سے نا انصافي نہيں ہوگي-
پانچ چوہے
پانچ چوہے گھر سے نکلے/ کرنے چلے شکار
كوّا اور كبوتر (حصّہ چهارم)
صرف داد فرياد كركے كس چيز كا حق ركهنا درست نہيں، حق كے حصول كا سيدها اور صاف معاملہ ہے-
بلی
ایک دو تین چار / آؤ مل کر بیٹھیں یار
پہیلی۔۱
دیکھا ہم نے ایک پرندہ /کچھ پیلا کچھ سبز اور لال
كوّا اور كبوتر (حصّہ سوّم)
کوّے نے اور زور سے داد فریاد کی- اس پر پرندے اکٹہے هوئے اور پوچهنے لگے، کیا هوا، کیا هوا؟ کوّا بولا : اس کبوتر نے یهاں آکر میرے گهونسلے پر قبضہ کر لیا ہے- تم گواه رهنا، میں اسے اذیت دوں گا، اسے زنده نهیں چهوڑوں گا-
آؤ مل کر کام کریں
آؤ مل کر کام کریں/ آؤ مل کر کام کریں
كوّا اور كبوتر (حصّہ دوّم)
كوّا بولا! اچها اب زبان درازي بهي كرنے لگے ؟ دوسروں كے درخت پر جا بيٹهے هو، ان كے گهونسلے كو اپنا گهر بنا ليتے ہو اور پهر كهتے ہو، فرياد نه كرو-
كوّا اور كبوتر
ايک دفعه كا ذكر ہے ايك كبوتر اپنے بچے كو اڑنے كا طريقه سكها رہا تها. دونو ايك درخت كے قريب پهنچے تو اس كي ايك شاخ پر بيٹه گئے تا كه تهكن دور كركے پهر اڑنے لگيں-
حلال اور حرام کمائی کے اثرات
افضال اور آفاق دونوں بچپن کے دوست تھے۔ وہ ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کاآغاز پولیس ڈیپارٹمنٹ میں معمولی عہدے پر ملازمت سے شروع کیا۔
عقل مند لڑکی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتاتھا۔ ایک مرتبہ اس کے دل میں عجیب سی خواہش پیدا ہوئی۔
پہیلیاں ( 121 تا 130 )
چھت سے لٹکي رہتي ہے/ ديوار سے ٹنگي رہتي ہے
پہیلیاں ( 111 تا 120 )
ديکھو يہ کيسا شيطان/ ناک پہ بيٹھے پکڑے کان
اخلاقی محبت
شام سہانی تھی۔ اماں جان اور سعدیہ دونوں سوئمنگ پُول کے قریب آرام دہ کرسیوں پر لیٹی ہوئی تھیں۔ میں بھی ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ اباجان حسب معمول کتب خانہ میں تھے۔ تمام رشتے داراور احباب جا چکے تھے۔ میں نے ماں سے پوچھا۔ ”اچھائی کیا ہوتی ہیں؟
کہاوت کا مارا
روپیہ روپیہ کو کھینچتا ہےایک کسان نے یہ کہاوت سنی تو اس کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی اور وہ اسے آزمانے کی سوچنے لگا ۔
پہیلیاں (100 تا 110 )
ايک بڑھيا ايسي ديکھي/ جس کي کنويں ميں ٹانگيں
پہیلیاں ( 91 تا 100 )
چھوٹا منہ بڑا پيٹ/ کھڑا رکھو تو جائے ليٹ
اُس سے کہہ دوں گا (لطیفہ)
شہر لاہور میں عجب خاں نام/ فاقہ کر تا تھا دو دو وقت غریب
کاغذ کي ناؤ
ہوا کے زور سے لہرا رہی ہے!!/ جھکولے پر جھکولے کھا رہی ہے!
چاند نی ر ات
چاند نی رات کا سماں دیکھو/ وہ چمک اٹھا آسماں دیکھو
ہمارا مدرسہ
کو ئی دنیامیں پیارا مدرسہ ہے!/ تو وہ بے شک ہمار ا مدرسہ ہے
نیا سال
نکھر کیو ں گیا آج سو رج کا نور/ کوئی بات تو آج ہو گی ضرور
پیارے بچوں اپنے امام حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے متعلق پڑھیں
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام 7 صفر المظفر 128/ ہجری کو پیدا ہوۓ آپ (ع) کے والد کا نام امام جعفر صادق علیہ السلام اور والدہ کا نام حمیدہ تھا
1
2
3
4
5
6
7
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن