ہمارا مدرسہ
| کو ئی دنیامیں پیارا مدرسہ ہے! |
| تو وہ بے شک ہمار ا مدرسہ ہے |
| عمارت اس کی کتنی خوش نما ہے |
| محل جنّت کا کہئے تو بجا ہے |
| منڈیروں پر ہیں گملوں کی قطاریں |
| سمٹ آئی ہیں باغوں کی بہاریں |
| جدھر دیکھو شگوفے کھل رہے ہیں |
| ہوا سے ننھے پودے ہل رہے ہیں |
| جو کمرہ ہے نفیس اور جاں فزا ہے |
| جہاں پڑھنے کو خود دل چاہتا ہے |
| شریف استاد کیسے مہرباں ہیں |
| شفیق ایسے زمانے میں کہاں ہیں |
| محبت سے پڑھا تے ہیں ہر اک کو |
| جو کچھ بُھولے بتاتے ہیں ہر اک کو |
| ہمارا باغ اور میدان اچھا |
| ہمارے کھیل کا سامان اچھا |
| ہیں لڑکے باہم ا ُلفت کرنے والے |
| اور استادوں کی عزّت کرنے والے |
| سب استادوں کا کہنا مانتے ہیں |
| اور ان کا مرتبہ پہچانتے ہیں |
کتاب کا نام : پھولوں کے گیت
شاعر کا نام : اختر شیرانی
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان