پہیلی۔۱
پہیلی۔۱
| دیکھا ہم نے ایک پرندہ |
| کچھ پیلا کچھ سبز اور لال |
| پیٹ میں اس کے ایک ہی ہڈی |
| کھال کے نیچے اس کے بال |
| خون ہے اس کا میٹھا میٹھا |
| کڑوی کڑوی اس کی کھال |
پہیلی۔۲
| دیکھا ایک نیا حیوان |
| دبلا پتلا اور بے جان |
| پیٹھ کے اندر اس کے دم |
| دو پاوں ہیں اور چھ سم |
| یونہی اس کا نام نہ بول |
| پہلے میری بات کو تول |
پہیلی۔۳
| کال کلوٹا ، کال کلوٹا |
| چھوٹا چھوٹا موٹا موٹا |
| چکنا چکنا گیلا گیلا |
| اندر سے کچھ پیلا پیلا |
| ہری ہری سی اس کی چوٹی |
| ہلکی ہلکی ، چھوٹی چھوٹی |
| چیریں اور پکائیں اس کو |
| لوگ مزے سے کھائیں اس کو |
پہیلی۔۴
| اک پری ہے رنگ رنگیلی سی |
| کچھ سبز سی ہے کچھ نیلی سی |
| کچھ لال سی ہے کچھ پیلی سی |
| بارش میں نہا کر آتی ہے |
| آتی ہے رنگ جماتی ہے |
| پھر پل بھر میں چھپ جاتی ہے |
| بوجھو تو اس کا نام ہے کیا |
| دنیا میں اس کا کام ہے کیا |
جوابات : پہیلی۔۱ : (آم)
پہیلی۔۲ : (ترازو)
پہیلی۔۳ : (بینگن)
پہیلی۔۴ : (قوس قزح)
شاعر کا نام : صوفی غلام مصطفی تبسم
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
پہیلیاں ( 91 تا 100 )
پہیلیاں ( 81 تا 90 )