ہماری گائے
| رب کا شکر ادا کر بھائی |
| جس نے ہماری گائے بنائی |
| اُس مالک کو کیوں نہ پکاریں |
| جِس نے پلائیں دودھ کی دھاریں |
| خاک کو اُس نے سبزہ بنایا |
| سبزے کو پھر گائے نے کھایا |
| کل جو گھاس چری تھی بَن میں |
| دودھ بنی اب گائے کے تھن میں |
| سُبحان اللہ دودھ ہے کیسا |
| تازہ، گرم سفید اور میٹھا |
| گائے کو دی کیا اچھی صورت |
| خُوبی کی ہے گویا مورت |
| دانہ دُنکا، بھوسی، چوکر |
| کھا لیتی ہے سب خوش ہوکر |
| کیا ہی ٍغریب اور کیسی پیاری |
| صبح ہوئی جنگل کو سدھاری |
| سبزے سے میدان ہرا ہے |
| جھیل میں پانی صاف بھرا ہے |
| پانی پی کر چارہ چر کر |
| شام کو آئی اپنے گھر پر |
| دوری میں جو دِن ہے کاٹا |
| بچے کو کِس پیار سے چاٹا |
| بچھڑے اُس کے بیل بنائے |
| جو کھیتی کے کام میں آئے |
| رَب کی حمد و ثنا کر بھائی |
| جِس نے ایسی گائے بنائی |
شاعر کا نام : اسماعیل میرٹھی
پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
اٹھاتا ہوں پھر ہاتھ لب پہ دعا ہے
تاروں بھری رات
رات
زميں پہ پھول آسماں پہ تارے
ہماری زبان – ترانہ
خدا کي تعريف