تاروں بھری رات
| تاروں بھری رات سو رہی ہے |
| دنیا خاموش ہو رہی ہے |
| نورانی سمے بکھر رہے ہیں |
| دھندلے سائے ابھر رہے ہیں |
| خوشبو ہے بسی ہوئی ہوا میں |
| اور نور گھلا ہوا فضا میں |
| شاخوں کو ہوا جگا رہی ہے |
| جو چھاؤں ہے تھرتھرا رہی ہے |
| کرنیں برسا رہے ہیں تارے |
| چاندی سی بہا رہے ہیں تارے |
| پھولوں پہ بہار آ رہی ہے |
| اور چاندنی لہلہا رہی ہے |
| ہر سمت مہک رہی ہیں کلیاں |
| خوابوں میں بہک رہی ہیں کلیاں |
| پھیلا ہوا نور کا سماں ہے |
| نکھرا ہوا نیلا آسماں ہے |
| جنت کی ہوائیں آ رہی ہیں |
| خوابوں کے ترانے گا رہی ہیں |
| پودے جو ہوا سے ہل رہے ہیں |
| ہر شا خ میں پھول کھل رہے ہیں |
| منہ پھولوں کا اوس دھونے آئی |
| اختر چلو صبح ہونے آئی |
کتاب کا نام : پھولوں کے گیت
شاعر کا نام : اختر شیرانی
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
نيت کا فرق
پياسا کوا
نبي کريم کي خوش مزاجي