زميں پہ پھول آسماں پہ تارے
| خدا کی قدرت کے ہیں نظارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
| سمے ہیں یہ کیسے پیارے پیارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
| وہ سارے سنسار کا خدا ہے |
| سب اس کی قدرت ہی سے بنا ہے! |
| اسی کی قدرت نے ہیں نکھارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
| یہ باغ ایسے کھلائے کس نے؟ |
| چراغ ایسے جلائے کس نے؟ |
| یہ سب خدا ہی نے ہیں سنوارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
| ہیں پھول سب حور کی سی صورت |
| ستارے سب نور کی سی مورت |
| ہیں کیسے جنّت کے سے نظارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
| خدا نے دنیا بنائی ساری |
| زمیں کی بستی بسائی ساری! |
| یہ کر رہے ہیں ہمیں اشارے |
| زمین پہ پھول آسمان پہ تارے! |
| خدا کی عظمت کے گیت گاؤ |
| خدا کی وحدت کے گیت گاؤ! |
| خدا کی کرتے ہیں حمد سارے |
| زمیں پہ پھو ل آسماں پہ تارے! |
کتاب کا نام : پھولوں کے گیت
شاعر کا نام : اختر شیرانی
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
صبح عمل
تین سوالوں کا ایک جواب