رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی
| رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی |
| چل پڑا اسی جانب ہوش کے سنبھلتے ہی |
| خواب ایک دھوکہ ہے رات بھر کا رشتہ ہے |
| پھر بھی نیند کی خواہش آفتاب ڈھلتے ہی |
| یہ زہر تو سمجھے تھے ایک بار پینا ہے |
| روگ لگ گیا جی کو ایک گھونٹ پیتے ہی |
| سگرٹوں کے رشتے بھی زندگی کے رشتے ہیں |
| یہ بھی بجھ سی جاتی ہے ہونٹ کے سلگتے ہی |
| یہ کہاں محبت ہے کس جہاں کی چاہت ہے |
| سب ہی چھوڑ جائیں گے راہ سے بھٹکتے ہی |
شاعرکا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا
حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں