کہیں چراغ ہیں روشن ، کہیں پہ مدھم ہیں
| کہیں چراغ ہیں روشن ، کہیں پہ مدھم ہیں |
| تمہارے آنے کے امکان ہیں ، مگر کم ہیں |
| میں لوٹتے ہوئے چپکے سے چھوڑ آیا تھا |
| تمہارے تکیے پہ میرے ہزار موسم ہیں |
| تمہارے پاؤں کو چھو کر زمانہ جیت لیا |
| تمہارے پاؤں نہیں ہیں ، یہ ایک عالم ہیں |
| محبتیں ہوئیں تقسیم تو یہ بھید کھلا |
| ہمارے حصے میں خوشیاں نہیں ہیں، ماتم ہیں |
| کچھ اسی لئے بھی ہمیں دُکھ سے ڈرنہیں لگتا |
| ہماری ڈھال ترے درد ہیں ، ترے غم ہیں |
| ابھی کہو، تو ابھی، یہ بھی تم کو دے دیں گے |
| ہمارے پاس جو گنتی کے ایک دو دَم ہیں |
| ابھی کھلیں گے بھلا کیسے کائنات کے راز |
| تری کمر میں کئی موڑ ہیں، کئی خم ہیں |
|
|
|
|
شاعر کا نام : وصی شاہ
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا
TOO late
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو
آج یوں موسم نے دی جشن محبت کی خبر