وہ شام ابھی تک ہوتی ہے
| وہ مندر ہے یا جوتی ہے |
| اک بت کے لیے وہ ہوتی ہے |
| لفظ ابھی بھی زندہ ہے |
| یہ بات ابھی تک روتی ہے |
| وہ شام جسے تم بھول گۓ |
| وہ شام ابھی تک ہوتی ہے |
| میں آج بھی اس کا رستہ ہوں |
| وہ آج بھی رستہ کھوتی ہے |
| وہ رات تمہیں کچھ یاد بھی ہے |
| وہ رات یہاں پر ہوتی ہے |
| میں روز بکھر سا جاتا ہوں |
| وہ روز یہ ہار پروتی ہے |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے
تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے