موت سی آنکھ میں اترتی ہے
| موت سی آنکھ میں اترتی ہے |
| زندگی سانس میں سلگتی ہے |
| راستے کا سراغ ملنے تک |
| زندگی لازمن بھٹکتی ہے |
| دل میں ہوتا ہے زندگی کا گمان |
| ایک خواہش سی اب دھڑکتی ہے |
| رات ہوتے ہی اک تمنا ہے |
| جو سرہانے مرے بلکتی ہے |
| سائبانوں کی بات کرتے ہو |
| اب سمندر میں ریت جلتی ہے |
| تم میرے آس پاس آ جاؤ |
| سوچ اب دور تک بھٹکتی ہے |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے