وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے
| وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے |
| ہر اک الزام سہنا پڑ گیا ہے |
| میں ہارا اب تلک رشتوں کی بازی |
| اب اپنا گھر بھی داؤ پر لگا ہے |
| وہ جس کی کوئی بھی قیمت نہیں تھی |
| وہ بھاری قیمتوں میں کیوں بکا ہے |
| میں جس کے خوف سے بھاگا ہوں خود سے |
| وہ لمحہ سامنے آ کر رکا ہے |
| کوئی بھی بات تک کرتا نہیں ہے |
| میرۓ اپنوں کو آخر کیا ہوا ہے |
| گناہ مجھ سے یہ کیسا ہو گیا ہے |
| کہ سارا شہر کچه خاموش سا ہے |
| مرے گھر کے مکینوں کے لیۓ بھی |
| مکاں میرا پرایا ہو گیا ہے |
| مجھ سے مل کے کب کا جا چکا ہے |
| مجھے اس نے بھی تنہا کر دیا ہے |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا