کل پرسش احوال جو کی یار نے میرے
| کل پرسش احوال جو کی یار نے میرے |
| کس رشک سے دیکھا مجھے غم خوار نے میرے |
| بس ایک ترا نام چھپانے کی غرض سے |
| کس کس کو پکارا دلِ بیمار نے میرے |
| یا گرمئی بازار تھی یا خوف زباں تھا |
| پھر بیچ دیا مجھ کو خریدار نے میرے |
| ویرانی میں بڑھ کر تھے بیاباں سے تو پھر کیوں |
| شرمندہ کیا ہے در و دیوار نے میرے |
| جب شاعری پردہ ہے فراز اپنے جنوں کا |
| پھر کیوں مجھے رسوا کیا اشعار نے میرے |
شاعر کا نام : احمد فراز
پیشکش : شعبہ تحریرو پیشکش تبیان