اب جو لوٹے ہو اتنے سالوں میں
| اب جو لوٹے ہو اتنے سالوں میں |
| دھوپ اتری ہوئی ہے بالوں میں |
| تم مری آنکھ کے سمندر میں |
| تم مری روح کے اجالوں میں |
| پھول ہی پھول کھل اٹھے مجھ میں |
| کون آیا مرے خیالوں میں |
| میں نے جی بھر کے تجھ کو دیکھ لیا |
| تجھ کو الجھا کے کچھ سوالوں میں |
| میری خوشیوں کی کائنات بھی تو |
| تو ہی دکھ درد کے حوالوں میں |
| جب ترا دوستوں میں ذکر آۓ |
| ٹیس اٹھتی ہے دل کے چھالوں میں |
| تم سے آباد ہے یہ تنہائی |
| تم ہی روشن ہو گھر کے جالوں میں |
| سانولی شام کی طرح ہے وہ |
| وہ نہ گوروں میں ہے ، نہ کالوں میں |
| کیا اسے یاد آ رہا ہوں وصی |
| رنگ ابھرے ہیں اس کے گالوں میں |
شاعر کا نام : وصی شاہ
کتاب کا نام : مجھے صندل کر دو
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
وصی شاہ کی شاعریالجھن