| تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی |
| ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی |
| نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے |
| خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے |
| کچھ کہنے یا سننے کی فرصت نہیں رہی |
| ہم سال گذشتہ کو خوشدلی سےالوداع کہیں |
| ہو رہی ہے دسمبر کی آخری شام کی آمد |
| جو آئیں پنچھی اپنے گھر تم بھی لوٹ آنا |
| لیکر حسیں بہار نیا سال آ گیا |
| ہے ہر طرف پکار نیا سال آ گیا |
| اب ہر نئے سال کے آغاز پر |
| ہمیں یاد آتی ہے بیتی جوانی |
| کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا |
| جیون کا اک اور سنہرا سال گیا |
| سلام رخصت کیا کرے آخری شب گذشتہ سال کو |
| کوئی تنہا خوش آمدید کیسے کرے نئے سال کو |
| چھوڑ پرانی باتیں نیا سال آیا ہے |
| نئی تازگی لایا نیا خیال لایا ہے |
| جاگو اٹھو دیکھو ذرا اب مسکرا بھی دو |
| تمہارے لئے خوشیاں نیا سال لایا ہے |
| اپنی دعائیں بھر دیں سب کا دامن خوشیوں سے |
| نیا سال ملا دے اپنے ساتھیوں کو ساتھیوں سے |