بھید واعظ اپنا کھلوایا عبث
| بھید واعظ اپنا کھلوایا عبث |
| دل جلوں کو تو نے گرمایا عبث |
| شیخ رندوں میں بھی ہیں کچھ پاکباز |
| سب کو ملزم تو نے ٹھہرایا عبث |
| آ نکلتے تھے کبھی مسجد میں ہم |
| تو نے زاہد ہم کو شرمایا عبث |
| کھیتیاں جل کر ہوئیں یاروں کی خاک |
| ابر ہے گھر کے ادھر آیا عبث |
| قوم کا حالی پنپنا ہے محال |
| تم نے رو رو سب کو رلوایا عبث |
شاعر کا نام : الطاف حسین حالی
ترتیب و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
معبود
ایک رہگزر پر
میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری
کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی
کل پرسش احوال جو کی یار نے میرے