حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ-2-
| چون عہدہ نمی شود کســــی فردا را |
| حالی خوش دار این دل پر ســــــودا را |
| آنے والے کل کا ذمہ جب نہ کوئی لے ســــــکا |
| آج کے دن کے لیئے ہی تو خوشی کے گیت گا |
| می نوش بہ ماہتاب ، ای ماہ ، کہ ماہ |
| بســــــــــیار بتابد و نیابـــد مـــــــــــارا |
| چاندی راتوں میں آئو مے پیئیں کہ پھر یہ چانــد |
| مــــــــــــدتوں چمکا کرے گا پر نہ ہم کو پائے گا |
متعلقہ تحریریں:
مرزا غالب
حیات اللہ انصاری