صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
اتوار 11 مئی 2025
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
>
تاریخ اسلام
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
عاشورا کے سیاسی و سماجی آثار و برکات 2
مسلمانوں کی عمومی صورت حال بہت پریشان کن تھی۔ ایک طرف سے بنو امیہ کی جانب سے امیرالمؤمنین علیہ السلام اور آپ (ع) کے خاندان کے خلاف مسموم تشہیری مہم جاری تھی اور دوسری طرف سے نہایت زیرکی کے ساتھ مختلف قسم کی تحریفات اور بدعات اسلام میں داخل کی گئی تھیں
عاشورا کے سیاسی و سماجی آثار و برکات 1
اس میں شک نہیں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا قیام ایک دینی، سیاسی اور معاشرتی انقلاب ہے جو ایک حکومت کے خلاف عملی احتجاج کی صورت میں نمودار ہوا۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 14
تا کہ یزیدیوں کے اس ہولناک جرم کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کرکے نمایاں کردے اور تاریخ کی آنکھوں کے ہمیشہ کے لئے اس خونی حادثے پر مرکوز کردے اور زمانوں کی سماعتوں کو زمانہ ساز عاشوار کی بجلی کی سی کھڑکتی صداؤں سے پر کردے۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 13
ان ہندؤ وں میں سے ایک کی عادت تھی کہ سینہ زن عزاداروں کے ساتھ جلوس میں نکلتا اور ان کے ساتھ سینہ زنی کیا کرتا تھا۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 12
کوئی بھی ہمارے ساتھ ہمدردی اور ہمارے اوپر وارد ہونے والے مصائب کے لئے نہیں روتا مگر یہ کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے قبل اس کے کہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری بوجائیں
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 11
مسمع کہتے ہیں: حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم کبھی یاد کرتے ہو کہ انھوں نے (یزید بن معاویہ) نے حسین (ع) کے ساتھ کیا کیا؟
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 10
روز عاشورا مجتہد کے گھر میں داخل ہونے والے دستوں میں ایک دستہ گِلگیروں کا دستہ تھا۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 9
امام جعفر بن محمد الصادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص حسین (ع) کی شان میں شعر کہے اور روئے اور ایک شحض کو رلائے جنت ان دونوں کے لئے لکھی جاتی ہے۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 8
سیدالشہداء (ع) کی مجالس عزاداری کی دیگر آثار و برکات میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ ان مجالس اور مراسمات کے سائے میں حقیقت اسلام سے آشنائی پیدا کرتے ہیں
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 7
جو سوز و گداز سیدالشہداء علیہ السلام کے دلسوختہ عاشقوں کے جلے دلوں سے ان کی آنکھوں کے راستے اشکوں کی صورت میں ان کے صفحۂ رخسار پر ثبت ہوتا ہے
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 6
وہ کونسا اجتماع ہے جو اس عالم میں اس طرح کا اثر مرتب کرسکے؟ کونسا واقعہ ہے جو کربلا کے جانسوز واقعے کی مانند اپنے وقوع کے زمانے سے لے کر اب تک انسانی معاشروں کو متأثر کرتا رہا ہو
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 5
بزدلوں کا گریہ نہیں ہے بلکہ شجاعوں اور بہادروں کا گریہ ہے۔ یہ گریہ ناامیدی اور مایوسی کا گریہ نہیں ہے بلکہ امید کا گریہ ہے۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 4
اب دیکھنا یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے لئے گریہ و بکاء کی نوعیت کیا ہے؟ تھوڑی سی توجہ سے ہی یہ جاننا آسان ہوجاتا ہے
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 3
انسان مؤمن جب جرم و گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ حزن و اندوہ سے دوچار ہوجاتا ہے اور اس حزن و اندوہ کے خاتمے کے لئے انسان محاسبۂ نفس یا خود احتسابی کا سہارا لیتا ہے
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات 2
: انسان کی زندگی کا آغاز گریہ و بکاء سے ہوتا ہے۔ بچہ جب دنیا میں قدم رکھتا ہے اور روتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ بچہ صحتمند اور تندرست ہے۔
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات1
گریہ، بکاء یا رونا انسانی احساسات و جذبات کا شدیدترین مظہر ہے اور اس کے اسباب و محرکات مختلف ہیں اور ہر محرک اور ہر سبب ایک خاص حالت کو نمایاں کرتا ہے۔
تیسری صدي ھجري کے دوران شيعوں کي حالت
تیسری صدی ھجری کے آغاز سے شیعوں نے سکون کی سانس لی۔ اس کا پھلا سبب یہ تھا کہ یونانی ، سریانی او ردوسری زبانوں سے بھت زیادہ علمی اور فلسفی کتابیں عربی زبان میں ترجمہ ھوگئی تھیں
حسین ع کی تحریک، رہنمائے انسانیت (حصّہ چہارم)
حکومت وقت کی کوشش تھی کہ ایک منصوبے کے تحت لوگوں کو جاہل رکھا جائے اور کسی صورت میں بھی وہ علم و معرفت اور اسلامی ثقافت سے آگاہ نہ ہونے پائیں ۔
حسین ع کی تحریک، رہنمائے انسانیت (حصّہ سوّم)
واقعہ کربلا ایک اتفاقی حادثہ نہیں تھا۔ بلکہ اس کے اسباب و علل تھے۔ اس وقت حسین ابن علی ع کے سامنے دو راستے تھے۔
حسین ع کی تحریک، رہنمائے انسانیت (حصّہ دوّم)
امام حسین ع نے اسلام کی جرات و بہادری کو زندہ کیا۔ مسلمانوں کی روح کو شخصیت،حریت، غیرت اور ہدف عطا کیا۔
حسین ع کی تحریک، رہنمائے انسانیت
دور حاضر بھی کربلا کا منظر پیش کرتا دکھائی د ے رہا ہے۔ افغانستان ہو یا کشمیر۔۔۔عراق ہو یا صومالیہ۔ ہر خطے میں اسلامی دنیا یزیدی فکر کے حامل دشمنان اسلام کے ظلم و تشدد اور وحشت و بربریت کا شکار ہے۔
سفیر حسینی ( حصہ چہارم )
بیعت کرنے والوں کی کثیر تعداد نے جناب مسلم کو اس طرح سے مطمئن کر دیا تھا کہ اگر امام کوفہ تشریف لے آئیں تو تمام امور از سر نو انجام پائیں گے آپ نے خط میں امام کو لکھا کہ کوفہ میں اٹھارہ ہزار لوگ آپ کے نام پربیعت کر چکے ہیں
سفیر حسینی ( حصہ سوم )
جب اس واقعہ خبر ‘لقمان ابن بشیر انصاری، کو پہنچی جو اس وقت کوفہ کا گورنر تھا وہ کہڑا ہوا اور اس نے بھی زور دار تقریر کی اور لوگوں کو ڈرایا دھمکایا اس کے بعد’ عبید اللہ ابن سعید حضرمی’ جو بنی امیہ کا ہم پیمان تھا بعنوان اعتراض اپنی جگہ سے اٹھا
سفیر حسینی ( حصہ دوم )
جب میں مدینہ سے نکلا تو میں نے دو راہنمائوں کو راستے سے آگاہی کے لئے اجرت پر اپنے ساتھ لے لیا تھا لیکن اس کے باوجود راستے کو گم کر دیا گرمی کی حرارت اور پیاس کی شدت نے ہم پر غلبہ کر لیا تھا اس وقت پانی نصیب ہوا
سفیر حسینی
جناب مسلم جناب عقیل ابن ابوطالب کے فرزند اور عقیل امام علی کے بھائی اس طرح مسلم امام حسین (ع) کے چچا زاد بھائی ہیں ۔
کربلا ہے اِک آفتاب اور اُس کي تنويريں بہت!
محرم سے متعلق دو قسم کي باتيں کي جا سکتي ہيں جن ميں سے ايک خود واقعہ کربلا سے متعلق ہے۔
امامت و سلطنت کا بنيادي فرق
امامت يعني وہ نظام کہ جو خدا کي عطا کي ہوئي عزت کو لوگوں کيلئے لے کر آتا ہے، لوگوں کو علم و معرفت عطا کرتا ہے
جہالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
آج انسان نے دنيا ميں جہاں کہيں بھي چوٹ کھائي ہے خواہ وہ سياسي لحاظ سے ہو يا فوجي و اقتصادي لحاظ سے، اگر آپ اُس کي جڑوں تک پہنچيں تو آپ کو يا جہالت نظر آئے گي يا پستي ۔
سيد الشہدا کے مبارزے کي دو صورتيں
امام حسين (ع) کے قيام و مبارزے کي دوصورتيں ہيں اور دونوں کا اپنا اپنا الگ نتيجہ ہے اور دونوں اچھے نتائج ہيں
امامت کي ملوکيت ميں تبديلي
اسلام کے ہاتھوں ايک آئيڈيل حکومت کي نبياد رکھي گئي ، اگر ہم اِس تناظر ميں واقعہ کربلا اور تحريک حسيني کا خلاصہ کرنا چاہيں تو اِس طرح بيان کرسکتے ہيں کہ امام حسين (ع) کے زمانے ميں بشريت؛ ظلم و جہالت اور طبقاتي نظام کے ہاتھوں پس رہي تھي
حسيني تحريک کا خلاصہ
زيارت پڑھنے والا خدا کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ’’ امام حسين (ع) نے اپني پوري ہستي اور دنيا ، اپني جان اور خون کو تيري راہ ميں قربان کرديا
واقعہ کربلا کے پس پردہ عوامل
کربلا سے حاصل کي جانے والي عبرتيں يہ ہيں کہ انسان غور وفکر کرے کہ وہ اسلامي معاشرہ کہ جس کي سربراہي پيغمبر خدا (ص) جيسي ايک غير معمولي ہستي کے پاس تھي
برائيوں کي گندگي سے اپنے دامن کو آلودہ نہ ہونے ديں
دين کي پيروي ، تقويٰ سے تمسک، پاکدامني کي اہميت اور معنويت کي قدر وقيمت کا اندازہ يہاں ہوتا ہے۔
واقعہ کربلا کے پس پردہ عوامل ( حصّہ دوّم )
آپ ايسے معاشرے کا اُس نبوي معاشرے سے موازنہ کريں تاکہ آپ کو دونوں کا فرق معلوم ہوسکے۔
جب خلافت کے معيار و ميزان تبديل ہو جائيں!
ايک وہ زمانہ تھا کہ جب مسلمانوں کيلئے تمام شعبہ ہائے زندگي ميں اسلام کي پيش رفت، ہر قيمت پر رضائے الٰہي کا حصول، اسلامي تعليمات کا فروغ اور قرآن و قرآني تعليمات سے آشنائي ضروري و لازمي تھي۔
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والی عبرتیں (حصّہ سوّم )
اگر ايک معاشرے ميں ايک بيماري موجود ہو تو وہ بيماري اُس معاشرے کوکہ جس کے حاکم پيغمبر اکرم (ص) اور امير المومنين جيسي ہستيار ںہیں
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والی عبرتیں (حصّہ دوّم )
وہ معاشرہ جس ميں امام حسين پروان چڑھے اور سب نے پيغمبر اکرم (ص) کا عمل ديکھا کہ وہ امام حسين سے کتنا پيار کرتے تھے، حضرت علي و حضرت فاطمہ (س) کي کيا کيا فضيلتيں ہيں!
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والی عبرتیں
واقعہ کربلا سے رہتی دنیا نے بہت درس و سبق حاصل کیے ہیں ۔ یہ سانحہ جہاں انسان کو زندگی کے مختلف پہلوؤ ں کے لحاظ سے درس دیتا ہے وہیں یہ مقام عبرت بھی ہے ۔ اس لیۓ ہمیں چاہیۓ کہ اس واقعے کا ہر لحاظ سے بغور جائزہ لیں اور اس سے عبرت حاصل کریں ۔
شھادت حضرت حبيب
حصین نے جب یہ جملہ سنا تو حبیب پر حملہ کر دیا ۔ حبیب نے شمشیر کو اس کے گھوڑے کے سر پر مارا جس سے گھوڑا ڈر گیا اور یوں گھوڑے نے حصین کو زمین پر گرا دیا ۔
خيموں کي حالت
ایسی خوفناک صورتحال کی وجہ سے بچوں نے رونا شروع کر دیا ۔ شمر کے خیموں پر حملے کی وجہ سے عورتوں کو خیموں سے باہر آنا پڑا ۔
خيموں پر حملہ
عمر سعد اور اس کے سپاہیوں کی ابا عبداللہ کے ساتھیوں کے ساتھ لڑائی میں سامنے آنے والی کمزوری نے انہیں بہت خشمگین کر دیا تھا ۔
دشمن کا عمومي حملہ
فردا فردا لڑائی میں دشمن کے زیادہ افراد مارے گۓ ۔ عمرو بن حجاج نے اپنے سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوۓ کہا !
عاشورا ! نبرد جاوداں
ابا عبداللہ الحسین (ع ) کے ساتھی جب میدان کو جاتے تو امام علیہ السلام ان کی رہنمائی ، حوصلہ افزائی اور ان کے لیۓ دعا کرتے ۔
قیام عاشورا سے درس (پانچواں حصّہ )
انسان کے برتاؤ پر اس کے عقیدے اور ایمان کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے ۔ مومن لوگوں کے کاموں کی جزا خدا دیتا ہے اس لیۓ مومن انسان ہمیشہ نیک کام کو خدا کی رضا کے لیۓ انجام دیتا ہے ۔
قیام عاشورا سے درس (چوتھا حصّہ )
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے وصّی (امیرالمؤمنان علیہ السلام ) کی زندگی میں عہد کی پاسداری کے نمایاں نمونے موجود ہیں کہ ان پر عمل کرنا بےحد تلخ کام تھا ۔
قیام عاشورا سے درس ( تیسرا حصّہ )
حضرت امام حسین علیہ السلام نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوۓ اپنے سفر کا آغاز کیا اور عاشورا کی صبح جب دشمن نے حملے کا آغاز کیا
قیام عاشورا سے درس ( دوسرا حصّہ )
خدا کی قسم ! نہ تو ذلت والا ہاتھ ان کو دوں گا اور نہ بردگان کی طرح ان کی حکومت کو قبول کروں گا
قیام عاشورا سے درس
عاشورا حسینی حق و باطل کے درمیان ٹکراؤ کا مظہر تھا جس میں ایمانی لشکر، کافروں کے لشکر کے روبرو تھا ۔
خطبہ غدير کا اردو ترجمہ
خطبہ غدير کا اردو ترجمہ
خطبہ غدیر کے چند اھم نکات (دوسرا حصّہ)
خدا وند عالم علی (ع کی ولایت کا انکار کر نے والے کی توبہ ھر گز قبول نھیں کرے گا اور اس کو نھیں بخشے گا ۔
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن