صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
منگل 13 مئی 2025
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
مہدویت
1
2
3
4
5
انتظار کی بہترین روش 2
علاوہ ازیں، ہم ان کی نصرت اور ان کے مشن کے لئے کام کرنے کے لئے اذن پانے کے منتظر ہونگے؛ دل ہی دل میں کہیں گے: جن کا برسوں سے انتظار کیا تھا بہت جلد آنے والے ہیں، اور کتنے خوشگوار ہونگے وہ لمحات!
انتظار کی بہترین روش
جس قدر ظہور کو قریب تر سمجھیں گے ہمارا انتظار شدید تر ہوگا چنانچہ فرض کرنا چاہئے کہ امام عصر (عج) کا ظہور بہت قریب ہے اور دیکھ لیں کہ اس مختصر سی مدت میں انتظار کے لئے کن چيزوں کی ضرورت ہے اور پھر ان لوازمات کو فراہم کرنے کی کوشش کریں۔
ابن خلدون کا انکار مہدی!
کسی محدث یا مؤرخ نے اس حقیقت کا انکار نہیں کیا ہے کہ حضرت مہدی (عج) کے ظہور کی خبر رسول اللہ (ص) نے دی ہے اور فرمایا ہے: اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک دن بھی باقی ہو خداوند متعال اس ایک دن کو اتنا طویل کرے گا کہ حضرت مہدی (عج) ظہور فرمائیں اور دنیا کو عدل
ظہور و قیامت کا انتظار!
بعض سوالات: کیا انتظار ظہور، انتظار قیامت سے متصادم نہیں ہے؟ قرآنی آیت کے مطابق قیامت کا انتظار سب پر واجب ہے، اگر ایسا ہے تو انتظار مہدی آیت قرآنی سے مغایرت نہیں رکھتا؟ جواب: قرآن میں قیامت کے انتظار پر دلالت کرنے والی آیت سورہ دخان کی دسویں آیت ہے جس
انتظار قرآن کی نگاہ میں
یہ سوال عام طور پر پوچھا جاتا ہے کہ کیا قرآن میں انتظار کا کوئی ذکر ہے؟ اور حقیقی منتظر کی علامت کیا ہے؟ جواباً یہ نکتہ مد نظر رہنا چاہئے کہ انتظار ظہور کی جڑیں بھی قرآنی ہیں اور منتظرین کے فرائض بھی قرآن میں ضمنی طور پر بیان ہوئے ہیں۔ انتظار کا تفکر مس
انتظار کا مفہوم
انتظار عام طور اس کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جب انسان موجودہ صورت حال سے ناراض اور پریشان ہو اور بہتر حالت کے حصول کے لئے کوشاں ہو۔ مثلاً تندرستی کا انتظار کرنے والا بیمار بیماری، اور مسافر بیٹے کی واپسی کا منتظر باپ، اور بیٹے کی دوری، سے پریشان ہوکر بہتر
انتظار مہدی (عج) کی عظمت
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: {انتظارالفَرَج بالصبر عبادة}۔ (1) صبر و استقامت كے ساتھ فَرَج و فراخی كا انتظار، عبادت ہے۔ {افضل اعمال امتي انتظارفَرَج اللّه عزوجل}۔ (2)
امام زمان(عج) اسلام کے آئینے میں
شیعہ روایات سے یہ بات قطعی طورپر ثابت ہے کہ آج سے تقریبا ساڑھے بارہ سو سال قبل (15 شعبان سنہ 255 ھ کو) عراق میں حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے ہاں حضرت امام مہدی(عج) کی ولادت ہو چکی ہے۔ شیعہ چونکہ امام کے منصوص من اللہ اور معصوم ہونے کے قائل ہیں۔ اس
قرآن اور سنت میں وعدوں کی سچائی
اور خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے: {وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا}۔ (7) جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ابھی تک باطل نابود نہیں ہوا بلکہ دنیا میں حق کو مٹانے کی سعی کی جارہی ہے۔ کہیں پر سلمان رشدی جیسے لوگ حق کے خلاف ز
عقیدہ مہدویت یا قرآن و سنت کی حقانیت
بے شک عقیدہ مہدویت در اصل قرآن و سنت کی حقانیت اور قرآن اور سنت میں دیئے گئے وعدوں کی سچائی کا دوسرا نام ہے۔ بلاشبہ قرآن مجید اللہ کی آاخری آسمانی کتاب ہے اور حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اللہ کے آخری رسول ہیں۔ دنیا کا ہر مسلمان قرآن مجید کی
کچھ سنی حضرات کے خیال امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بارے
(۳): سبط بن جوزی حنفی اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں کہ حضرت مہدی محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی ابن ابی طالب ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ اور ابوالقاسم ہیں اور وہ حضرت حجت صاحب الزمان اورقائم منت
امام مھدی علیہ السلام کی عالمگیر عظیم حکومت
ہر حکومت کے قیام کے بعد اس کی تشویش ، عوام کے درمیان اس کی مقبولیت کے بارے میں ہوتی ہے ۔ اس لحاظ سے کہ عام انسانوں کی حکومتیں ، صرف فرد یا کسی خاص گروہ کے مفادات کو مد نظر قرار دیتی ہیں اور عوام کی حقیقی مصلحت اور فائدے کو سمجھنے میں ناتوان ہوتی ہیں اس لئ
امام زمانہ (ع) کے دور میں حکومت الہی کا قیام
اس بنیاد پر امام معصوم (ع) کے زمانے میں ، جو خطا اور گناہ سے محفوظ ہوتا ہے ، الہی حکومت میں ایسی معصوم فرد ہے جو سیاسی اقتدار کی بھی حامل ہوتی ہے اور اس کو اختیارات بھی براہ راست خدا سے حاصل ہوتے ہیں ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اجرائی اورمشاورتی شعبوں میں عوام
منجی عالم کا ظہور
اسلام کی اعلی اورمستغنی ثقافت پر مبنی حضرت امام مہدی (عج) کی حکومت اس صلاحیت کی حامل ہوگی کہ واحد ثقافتی اصول ، انسانوں کی ضروریات کے مطابق دنیا پر حکم فرما ہوں گے اور اس مستغنی ثقافت کےسائے میں انسانوں کو ، عقلی و روحانی کمالات کی اعلی منزل تک پہونچا
اھل سنت کی رائے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں
اہل سنت میں اس حوالے سے دو نظریے ہیں: الف: اکثریت اہل سنت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے قائل نہیں ہیں بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ آخری زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ ب: ان میں سے بعض نے حضرت کی ولادت کو قبول کیا ہے بعنوان مثال چند موارد نقل کیے جاتے ہیں:
حکومت حضرت امام مھدی (ع) میں معجزے کی ضرورت
کیا حضرت مہدی (عج) کی حکومت کی کامیابی کے لیے معجزے کی ضرورت ہے؟ حضرت مہدی (عج) کی حکومت کی کامیابی کے لیے کوئی غیبی قوت یا معجزے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام اور دوسرے ادیان میں حضرت مہدی (عج) کے ظہور کی نشانیاں
حضرت مہدی (عج) اس وقت قيام فرمائيں گے جب پوری دنیا میں ظلم اور فساد چھایا ہوا ہو گا ۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حضرت مہدی (عج) کے ظہور کے وقت ساری حکومتوں کی بنیادیں کمزور ہو جائیں گی اور یہی بات طاقتوروں کے بیچ لڑائیوں اور تنازعات کا باعث بنے گی
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ھاشمی
بہت سے مشرقی افراد مغرب سے علم و ٹیکنالوجی سیکھنے کے بجائے مغرب کی اندھی تقلید کو ہی اپنا شیوہ بنا لیتے ہیں، کیا ہی اچھا ہوتا کہ اقوام مشرق ،مغرب پرست ہونے کے بجائے علم و صنعت و ٹکنالوجی حاصل کرکے اپنی زمین، معدنیات، سمندر، ہوا کے خود ہی مالک ہوتے... یہ ل
مغرب کی گمراہ کن حکمت عملی
ایک مصری دانشور کہتا ہے کہ جب میں فرانس میں زیر تعلیم تھا تو ماہ رمضان میں ایک پروگرام میں شرکت کی، کالج کے پرنسپل نے میرے سامنے سگریٹ پیش کی تو میں نے معذرت کر لی،اس نے وجہ دریافت کی تو میں نے کہا کہ رمضان کا مہینہ ہے اور میں روزے سے ہوں،اس نے کہا میں
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ خالص اسلامی عقیدہ ؟
ہر چند علمائے اہل سنت نے اس بے بنیاد بات کا مدلل جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ خالص اسلامی عقیدہ ہے اور امت مسلمہ کے نزدیک متفق علیہ اور اجتماعی ہے مگرہم چند باتیں بطور وضاحت پیش کر رہے ہیں :
ظہور حضرت مہدی (ع) کے متعلق ابن خلدون کا خیال
ظہور حضرت مہدی (ع) کے بارے میں بھی ادھر ہمارے سنّی بھائیوں میں سے کچھ مغرب زدہ احمد امین، عبدالحسیب طٰہٰ حمیدہ جیسے افراد نے امام مہدی (ع) کے متعلق روایات نقل کرنے کے باوجود تشیع پر حملے کئے ہیں گویا ان کے خیال میں یہ صرف شیعوں کا عقیدہ ہے یا کتاب و سنت،
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اور مغرب زدہ لوگ
خدا کی حمد وستائش کی بجائے مادہ اور طبیعت (Nature)کے گن گاتے ہیں تاکہ ان لوگوں کی ہاں میں ہاں ملا سکیں، جنہوں نے تھوڑے مادی علوم حاصل کئے ہیں یا فزکس، کمیسٹری، ریاضی سے متعلق چند اصطلاحات، فارمولے وغیرہ سیکھ لئے ہیں اوراگر انگریزی یا فرانسیسی زبان بھی آ
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اسلامی عقیدہ ہے
جو لوگ شیعوں کے بارے میں غلط فہمی میں مبتلا ہوکر شیعہ حقائق کا مطالعہ کرتے ہیںیا دشمنان اسلام کے سیاسی اغراض پر مبنی مسموم افکار کی ترویج کرتے ہیں وہ تحقیق کے راستے سے منحرف ہوکر اپنے مقالات یا بیانات میں یہ اظہار کرتے ہیں کہ ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ ،شیع
کلمہ انتظار فرج سے غلط مطلب نکالنا
امام زمانہ (عج) کا قیام اور دیگر امور معمول کے مطابق انجام پاﺋیں گے ایسا نہیں ہے کہ یہ سب معجزہ کے ساتھ انجام پاۓ گا-
عقيده مہدويت کے لاحق خطرات
دنیا کی ہر اہم چیز اپنی اہمیت کے پیش نظر خطرات کی زد میں بھی ہے عقیدہ مہدویت کہ جو انسانی فردی اور اجتماعی زندگی کے لیے حیات بخش ہے ایک باعظمت مستقبل کی نوید ہے
مہدي آل محمدعليہ السلام کون ہيں اور انکا انتظار کيوں کيا جاتا ہے؟
کچھ امور ایسے ہیں جن کے سلسلے میں تمام آسمانی شریعتیں اتفاق نظر رکھتی ہیں ان میں سے ایک امر عالمی مصلح کا وجود بھی ہے جو کہ آخری زمانہ میں ظہور کرے گا اس سلسلے میں صرف مسلمان نہیں بلکہ یہودی اور عیسائی بھی اس کی آمد کے منتظر ہیں
عقيدہ مہدويت صد در صد اسلامي ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ عقیدہ مہدویت خالص اسلامی عقائد میں سے ایک ہے جس کا اصلی سرچشمہ کتاب و سنت ہیں اور تمام مسلمان صدر اسلام سے لے کر آج تک اس سلسلے میں اتفاق نظر رکھتے ہیں
ظہور کي غير حتمي علامات
غیر حتمی علامات کی فہرست بہت طویل ہے اور بعض حضرات نے سیکڑوں سے گزار کر ان علامات کو ہزاروں کی حدوں تک پہنچا دیا ہے
اگر امام زمانہ(عج) تشريف لے آئيں تو
ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم امام زمانہ(عج) کا ذکر کریں، اور ان کے ذکر کو اس طرح کریں کہ اس سے ہماری تربیت ہو
ظہور کي حتمي علامات
بعض علامتیں حتمی ہیں جن کا وقوع بہرحال ضروری ہے اور ان کے بغیر ظہور کا امکان نہیں ہے
حضرت ولي عصر عليہ السلام کے ظہور کي تعجيل کا فلسفہ
شان نزول یا اسباب نزول ایک ایسے امور میں سے ہے کہ آیت کو سمجھنے کے لئے ان سے تمسک کرنا ضروری ہے البتہ شرط یہ ہے کہ نقل ہونے والا شان نزول ، سند کے لحاظ سے معتبر ہو یا نقل کرنے والے نے شان نزول پہنچانے میں گمان اور حدس پر اعتماد نہ کیا ہو
امام زمان (عج) کے حقيقي ياروں کي ايک امتيازي خصوصيت شھادت طلبي ہے
امام زمان (عج) کے حقیقی یار و دوستوں کی بھی ایک اور اہم امتیازی خصوصیت حریت پسندی اور ظلم ستیزی ہے ۔
حريت پسندي اور ظلم ستيزي يا آزاد جينے کا مطالبہ اور ظلم کے خلاف مقابلہ
حریت پسندی اور آزادگی ، آزادی سے برتر ہے اور وہ ایک طرح کی انسانی حریت اور ذلت آور اور حقارت پسند قید و بندش سے رہائی ہے ۔
شهادت طلبي اور سعادت خواہي
جن حالات میں اکثر لوگ دنیوی زندگی گذارنے کی تلاش میں لگے رہتے ہیں ، اس دوران بھی بعض ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو حیات کا عظیم و بلند ، خالص اور اصلی فلسفہ سمجھنے اور پانے کے لئے ، اپنی جان فدا و قربان کرنے پر بھی تیار ہوتے ہیں ۔
ايثار و فداکاري
حضرت امام حسين (ع) کے یار و دوستوں کی ایک اور روشن اور ممتاز خصوصیت ايثار اور قربانی ہے ۔ يعنی فداركاری ، دوسروں کو خود پر ترجیح دینا اور اپنا جان و مال اپنے سے بلند و برتر چیز کے نام فدا کرنا ۔
دين کي حمايت و حفاظت
امام حسين(ع) اور امام زمان (عج) کے حقیقی یار و دوستوں کی ایک اور مشترکہ خوبی دین کی حمایت و حفاظت کرنا ہے ۔
شجاعت اور دليري
امام حسين(ع) اور امام زمان (عج) کے حقیقی یار و دوستوں کی ایک اور مشترکہ خوبی شجاعت اور دلیری ہے ۔
ولايت کي اطاعت و پيروي
ایک طرف سے واقعہ عاشورا میں اطاعت و پیروی اور وعدہ کی وفاداری جیسے نمایاں اور بہترین منظروں کا مشاہدہ کرتے ہیں اور دوسری طرف سے ، سرکشی ، عھد شکنی اور بے وفائی کے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ عھد شکن کوفیوں نے ، فرزند پیغبر(ع) کو شھادت تک پہنچایا
بصيرت و فکري رشد
دونوں امام (امام حسن علیہ السلام اور امام زمانہ عج) کے حقیقی چاہنے والوں اور دوستوں کی ایک اور مشترکہ خوبی بصيرت و فکری رشد ہے ۔
امام حسين (ع) اور امام مھدي (عج) کے اصحاب کي ممتاز صفات!
تحقیق اور ریسرچ کے لئے ایک مناسب اور بہترین موضوع ، حضرت امام حسين(ع) اور حضرت امام زمان (عج) کے قیام میں موجود مشترک اور اختلافی نقاط کی تحقیق ہے ۔
حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی نشانیاں(حصّہ سوّم)
جس کسی نے اس اساسی قوت اور بنیادی ڈھانچے کو بنام کشش اور جسمانی ، مادی اور کائناتی اجزاء پر مشتمل اس مکمل نظام کو قابل یقین نام دیا ہے اور شاید یہ آیت [ جیسا کہ بعض مفسرین کے مطابق ] اس کی طرف اشارہ ہو ۔
حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی نشانیاں(حصّہ دوّم)
امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کے زمانہ میں دن اور سال کا لمبا ہونا موجودہ علمی نقطۂ نظر کے لحاظ سے کسی مسئلہ کا شکار نہیں ہو گا بلکہ جدید علم اس کی تائید کرے گا ۔
حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی نشانیاں
وہ گھڑی قریب آئی اور آسمان کا چاند دو ٹکڑے ہوا ۔ پس اس دن تک ان سے منہ موڑ لو جب ندا لگانے والا مخلوق کو حیرانگی اور خوفناک عالم کی دعوت دے ۔
انتظار فرج اور ظہور ميں تاخير کی وجوہات ( حصّہ دوّم )
ہمارے پاس اتنا وقت نہيں ہے كہ ہم شيعہ اور مسلمانوں كے انحطاط كے اسباب كى تحقيق كريں ليكن اجمالى طور پر يہ بات مسلّم ہے كہ اسلام كے احكام و عقائد مسلمانوں كے انحطاط و پستى كا باعث نہيں بنے ہيں
انتظار فرج اور ظہور ميں تاخير کی وجوہات
اگر دنيا كي عمر كا ايك دن بھي باقي رہ جائے گا تو خداوند عالم اس دن كو اس قدر طولاني بنا دے گا كہ اس ميں حضرت مہدي عجل اللہ تعاليٰ فرجہ الشريف كا ظہور ہوگا اور وہ دنيا سے ظلم و جور كو ختم كر كے اسے عدل و انصاف سے بھر ديں گے ۔
امام مھدی (ع) کے وجود مبارک کی حمایت
جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ھواھے سکون وامن کی نعمت بہت بڑی نعمت ھے خود امنیت مختلف قسم کی ھوتی ھے
عقیدہٴ مھدویت
اسلامی تہذیب قرآنی لہجہ ،انسان کی شرافت و برتری کا معیار خدا کی طرف رغبت پیدا کرنا ھے جس کو حکیم کی زبان میں تقوے سے تعبیر کیا گیا ھے
غیبت و ظہور امام مہدی (عج)
سلسلہ امامت کی بارہویں کڑی اور سلسلہ عصمت کے چودہویں پھول ہمارے زمانے کے اما م اور رہبر حضرت امام مہدی (عج) ۱۵ شعبان المعظم ۲۵۵میں پیدا ہوئے ۔
ظہور امام مہدی (عج)
آخر کار جب کچھ حد تک غیبت امام مہدی کا مسئلہ واضح ہو گیا تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آک کا ظہور ہو گیا یا نہیں ؟ اس بات کا ثبوت اسلامی کتابوں میں ملتا ہے یا نہیں؟
امام زمانہ علیہ السلام کے فرامین
جس کا کوئی فائدہ نہ ہو اس کی پرستش نہ کرو
1
2
3
4
5
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن